Saturday, November 24, 2018

لوئر اورکزئی دھماکہ اورچینی سفارت خانے پرحملہ



                                                                                                                                                  حسن خان
دو دن پہلے کرتا پور کوریڈورکھولنے کی پاکستان کی پیشکش پر بھارت کی جانب سے رضامندی کے فیصلے سے دونوں اطراف خوشی کی ایک لہر دوڑ گئی تھی اور یہ سمجھا جارہا تھا کہ دونوں ملکوں کے مابین کشیدہ تعلقات کی برف اب پگھلنا شروع ہو گئی ہے لیکن کراچی کے علاقے کلفٹن بلاک 4میں گاڑی میں سوار دہشت گردوں نے چینی قونصل خانے اور اورکزئی میں جو حملہ ہوا ہے یقینا اس نے اس خوشی کو ماند کر دیا ہے ۔ واضح رہے کہ دہشت گروں کے چینی سفارت خانے پر حملے کے نتیجے میں 2پولیس اہلکار وں سمیت 4افراد شہید اور سیکیورٹی گارڈ شدید زخمی ہوا ہے جبکہ پولیس اور رینجرز کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں 3دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں جن کے قبضے سے خود کش جیکٹس، اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا ہے۔دوسری طرف لوئر اورکزئی کے علاقے کلایا بازار میں بارودی مواد کے دھماکے میں30افراد جاں بحق اور 40سے زائد زخمی ہوئے۔دوسری طرف کابینہ اجلاس کے دوران خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ چینی سفارت خانے اور اورکزئی حملے سر پرائز نہیں ہیں۔ ہمیں پہلے سے خدشہ تھا کہ ایسا ہو سکتا ہے کیوں کہ چین کے ساتھ معاہدوں کے بعد کچھ طاقتوں کو فکر لاحق تھی، کچھ طاقتیں پاکستان کو کمزور کرنا چاہتی ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ہم چین کے ساتھ معاہدوں کو سامنے نہیں لاسکتے وہ خفیہ ہیں، سب کو پتہ ہے ایسے معاہدے کسی ملک اور پاکستان کے درمیان نہیں ہوئے لہٰذا ان معاہدوں کے بعد خدشات موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت مستحکم ہو رہی ہے اور پاکستان میں انتشار دیکھنے والوں نے ایسا کرنا تھا۔اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے چینی قونصل خانے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور رینجرز کی بہادری اور کارکردگی پر فخر ہے، انہوں نے چینی قونصل خانے پر حملے کی جامع تحقیقات کا بھی حکم دیا۔
 جہاں تک چینی سفارت خانے پر ہونے والے حملے کا تعلق ہے اس حملے کی ذمہ داری علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے جبکہ لوئر اور کزئی حملے کی ذمہ داری تاحا ل کسی کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ۔ علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے تانے بانے بھارت سے بھی ملتے ہیںکیونکہ بھارت کے جاسوس کلبھوشن یادیو نے اپنے اعترافی بیان میں ''بلوچ لبریشن آرمی(بی ایل اے)کو بھارتی فنڈنگ کا انکشاف کیا تھا اور اعتراف کیا تھاکہ یہ تنظیم بھارت کی ایما پر پاکستان میں کارروائیاں کرتی ہے۔ کلبھوشن یادیو کے اسی بیان کی بنیاد پر گزشتہ روز چینی قونصلیٹ پر ہونے والے حملے میں بھارت کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔اس شبہ نے ایک بار پھر بھارت کے مکروہ چہرے کو بے نقاب کردیا ہے کرتا پور کوریڈور کے کھولنے پر رضامندی کے پیچھے بھی مودی سرکار کی ایک چال تھی کیونکہ اس وقت بھارت میں الیکشن ہونے جارہے ہیں اورمودی سرکارنے سکھ برادری کو خوش کرنے کیلئے ایسا کیا ہے لیکن دوسری طرف اس نے دہشت گردوں سے چینی سفارت خانے پر حملہ کروا کے پاکستان کو بھی واضح پیغام دے دیا ہے کہ وہ کسی غلط فہمی نہ رہے کہ وہ پاک چین تعلقات کو قبول کرے گا۔ یاد رہے کہ علیحدگی پسند تنظیم بی ایل اے نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ یہ حملہ چین کے لیے ایک تنبیہ ہے کہ وہ ہماری زمین پر قبضے کی کوشش چھوڑ دے ورنہ مستقبل میں اسے مزید سنگین معاملات کا سامنا کرنا پڑے گا جبکہ چینی اور پاکستانی حکومتیں سی پیک کو پاکستان اور خاص طور پر بلوچستان کے لیے گیم چینجر قرار دیتی ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ سی پیک کے ذریعے بلوچستان سمیت ملک کے بہت سے پسماندہ علاقوں میں ترقیاتی کام کیے جائیں گے جس سے ترقی سے محروم ان علاقوں میں خوشحالی آئے گیلیکن بھارت پاک چین تعلقات کو خراب کرنے کے ساتھ ساتھ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو بھی نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔اپنے انہی مذموم عزائم کے حصول کیلئے بھارت بلوچستان لبریشن آرمی اور چھوٹی چھوٹی علیحدگی پسند تنظیموں کے ذریعہ پاکستان سے پراکسی جنگ جاری رکھے ہوئے ہے اگرچہ بلوچستان میں دہشت گردوں کا کافی حد تک صفایا کردیا گیا ہے لیکن مکمل صفایا اس لئے مشکل ہے کہ یہ دن کے وقت عام لوگوں کی زندگی بسر کرتے ہیں رات کو دہشت گرد کاروپ اختیار کرلیتے ہیں تاہم ان کی تعداد اب بہت کم ہے جس کا ثبوت صوبے کے ان علاقوں سے جہاں ان کا زور تھا پریشان کن خبریں نہیں آرہیں۔ بہت کم افرادی قوت رہ جانے کے باعث کیونکہ پہلے جیسی دہشت گردی ممکن نہیں رہی اس لئے اب ایک نئی حکمت عملی کے تحت ان چند دہشتگردوں کے ذریعہ جو پہاڑوں میں روپوش ہیں ہائی پروفائل ٹارگٹ نشانہ بنائے جارہے ہیں ظاہر ہے ایک سو عام لوگوں کے مارے جانے کو عالمی سطح پر اتنا محسوس نہیں کیا جاتا جتنا کسی پولیس آفیسر یا اہلکار اور فوج رینجرز یا ایف سی کے آفیسر یا جوان کا نشانہ بننا توجہ حاصل کرتا ہے اسی حکمت عملی کو بروئے کار لایا جارہا ہے۔لیکن بھارت یہ بھول گیا ہے کہ پاک چین دوستی ہمالیہ سے بلند اور بحریہ عرب سے گہری ہے، پاکستان اور چین کے معاشی، اسٹریٹیجک تعلقات کے خلاف سازش کامیاب نہیں ہوسکتی۔
اس میں کوئی شک نہیںکہ کچھ قوتیں نہیں چاہتیں کہ اس ملک میں استحکام اور امن ہو، یہ قوتیں معاشی ترقی کے راستے میں رکاوٹ بننا چاہتی ہیں تاہم سیکیورٹی فورسز نے ان کے عزائم کو خاک میں ملادیا ہے۔ پاک چین دوستی لازوال ہے اور دونوں ممالک کے راستے میں یہ قوتیں رکاوٹ بننا چاہتی ہیں تاہم وہ اپنے عزائم میں ناکام ہوں گے۔یقینادونوں حملے ملک میں بدامنی پھیلانے کی سوچی سمجھی سازش کے تحت کئے گئے ہیںاور ان حملوں میں وہ قوتیں ملوث ہیں جو پاکستان کی ترقی سے خوش نہیں تاہم کسی کے ذہن میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ ہماری پاک فوج اور سیکورٹی ادارے ہر قیمت پر ان دہشت گردوں کو شکست دیں گے۔

No comments:

Post a Comment