Saturday, December 1, 2018

چکیسر جو والی سوات کے دور سلطنت سے اپنی تاریخی حیثیت رکھتا ہے- Aftab Shangla diary on Shakaser

ضلع شانگلہ کے دور آفتادہ چاریونین کونسلوں چکیسر ، اوپل ، بونیروال ، سرکول پر مشتمل تحصیل چکیسر بنیادی سہولیات سے محروم وہ علاقہ ہے جہاں پرانفراسٹرکچر ،مواصلات ، تعلیم ، صحت ، بجلی کے سہولیات غیر تسلی بخش ہیں۔اس تحصیل کو دیگرعلاقوں سے ملانے والا مین سڑک کروڑہ سے چکیسر آج کھنڈرا ت کا منظر پیش کر رہا ہے تو دوسری طرف اس علاقہ میں صحت اور تعلیم کے سہولیات کا فقدان نظر آتا ہے ، چکیسر جو والی سوات کے دور سلطنت سے اپنی تاریخی حیثیت رکھتا ہے ، یہاں پر اس وقت کے سلطنت کے اہم عہدیدار رہ چکے ہیں اور تاریخی خط و کتابت کی رو سے یہاں سے بادشاہوں کے قافلے بھی گزرے ہیں تاہم آج حالت بہت ناگفتہ بہ ہیں اور یہاں کے عوام حکومتی عدم توجہ اور سیاسی رسہ کشی کی وجہ سے حکومتی توجہ سے محروم ہیں ،لاکھوں آبادی والے اس تحصیل میں یہاں کے مکین انتہائی پریشانی اور مشکلات کے شکار ہیں اور آج کے اس اکیسویں صدی میں بھی بنیادی سہولیات کو ترس رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے سابق حکومت میں علاقے کو تحصیل کا سطح بھی دیا گیا جو غالباً باقاعدہ طور پر ائندہ ماہ تک کام شروع کردیگا ۔ تحصیل چکیسر چار حجروں پر مشتمل ہے ۔اس علاقے میں گزشتہ دو دہائیوں سے بنیادی سہولیات کا فقدان ہے ، کروڑہ سے چکیسر سڑک جو تقریباً 28کلومیٹر ہے آج کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے ، ٹینڈر ہونے کے باوجود روڈ پر کام کا نہ ہونا حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہے کیونکہ حکمراں جماعت تحریک انصاف کے کئی اہم رہنماؤں کا تعلق بھی اسی علاقے سے ہے۔مارتونگ چکیسر روڈ تعمیر کے بعد بھی خستہ حالی کا شکار ہے اور جگہ جگہ یہ روڈ بھی خراب ہوتا جارہا ہے۔
چکیسر کوشاہراہ قراقرم سے ملانے والا دندئ تا چکیسر روڈ پرکی گئی بلیک ٹاپنگ اب خراب ہوتی جارہی ہے ، محکمہ کی عدم نگرانی اور ناقص میٹریل کی استعمال کی وجہ سے جگہ جگہ روڈ پھسل گیا ہے اور سڑک کے دونوں اطراف ریٹیننگ وال نقشہ کے مطابق نہ ہونے کی وجہ سے اس سڑک پر سلائیڈنگ اب معمول بن چکا ہے ، اس اہم سڑک پر جو اس علاقے کے لاکھوں مکینوں کو شاہراہ قراقرم سے ملاتا ہے مرمت نہ ہونے کی وجہ سے یہ سڑک بہت قلیل عرصہ بعد کھنڈرات کی شکل پیش کریگا۔ چکیسر کالج یوں تو ریاست سوات کے دور کے بعد تعمیر ہواجس میں ہزاروں طلبہ اسی کالج میں زیر تعلیم رہے اور ضلع بھر کے طلباء ان سے مستفید ہوتے رہے جو کہ 2005کے تباہ کن زلزلہ میں خرا ب ہوکر ناقابل استعمال ہوچکاہے تاہم یہ بھی حکومتی عدم توجہ کے باعث کھنڈرات کا شکل اختیار کرچکا ہے اور اس تعلیمی درسگاہ میں کسی بھی وقت کسی خطرناک حادثے کا ہونا یقینی ہے ، تیرہ سال گزر گئے نہ کالج بنایا گیا اور نہ یہاں کے طلبہ کیلئے کوئی اور بندوبست کیا گیا،چھ سو سے زیادہ طلبہ کالج کے نام پر ایک کھنڈر میں زیر تعلیم ہیں جو حکومت کیلئے باعث شرم ہے ،کالج کے دیواروں میں بڑے بڑے شگاف پڑے ہیں ،کالج کے چھتوں میں درازیں پڑ کر اس میں استعمال شدہ سریا واضح طور پر نظر آرہا ہے،کالج میں کوئی واش روم یا دیگر سہولت تک موجود نہیں ، ناقابل استعمال عمارت کو کالج کا نام دینا مناسب تک نہیں۔ چکیسر کے پورے علاقے میں پینے کے صاف پانی نہ ہونے کے برابر ہے، حالانکہ چکیسر میں سدا بہار چشمہ جات موجود ہیں لیکن ان کے عام لوگوں کیلئے سکیموں کوئی بند وبست موجود نہیں جبکہ بآثر لوگ بہ اسانی چشمو ں سے پانی حاصل کرتے ہیں ، تا ہم غریب آدمی پانی کے بوند بوند کو ترس گئے۔2005کے زلزلے کے بعد چکیسر میں تو ایک شاندار تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال تعمیر ہوا ہے مگر ہسپتال میں لیڈی ڈاکٹر سمیت سرجن،فزیشن ڈاکٹرز اور مشینری ناپید ہیں تو پھر اس بلڈنگ کا کیا فائدہ ہوا ،اس دور جدید میں بھی یہاں کے لوگ صحت جیسے بنیادی سہولت سے محروم ہیں حالانکہ اس ہسپتال کے اردگرد پانچ یونین کونسلوں پر مشتمل ہزاروں آبادی موجود ہے۔ علاقے میں صفائی ستھرائی کی کمی ہے ، میونسپل ایڈمنسٹریشن صفائی ستھرائی میں ناکام نظر آرہا ہے ڈمپنگ کا کام میونسپل ایڈمنسٹریشن کے پاس ہے ، پورے علاقے میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں ،جس کو جلانے یا ضائع کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے علاقے میں بیماریوں کے پھیلنے کا شدید خطرہ لاحق ہے۔
 علاقے میں بجلی کا مسئلہ گزشتہ کئی برسوں سے حل طلب ہے ، جہاں کہیں بجلی کی لائن موجود بھی ہے تو وہاں وولٹیج انتہائی کم ہوتی ہے ، یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ تحصیل چکیسر کو اقلیتی رکن قومی اسمبلی ازدیارسنگھ نے اپنے فنڈ سے ہزارہ ڈویژن کے گریڈ سٹیشن سے بجلی دی تھی،اب یہاں بجلی نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ آبادی بڑھ چکی ہیں، بجلی کے ٹراسمیشن لائن بوسیدہ ہوگئی ہیں معمولی بارش کیوجہ سے کئی روز تک علاقے کی بجلی بند رہتی ہے ، اب یہاں سے رکن قومی اسمبلی نے شنگ گریڈ سٹیشن کے افتتاح کے بعد اس تحصیل کو اسی گریڈ سٹیشن سے بجلی دینے کا وعدہ کیا ہے تاہم گزشتہ روز ان کے افتتاح کے بعد سوشل میڈیا پر گریڈ سٹیشن میں بجلی نہ ہونے کی خوب پوسٹیں شیئر ہوئیں ۔تحصیل چکیسر میں سکولوں کا حالت بھی غیر تسلی بخش ہے اور 2005کے زلزلے کے بعد یہاں کے سرکاری سکولوں کے بہت بڑی تعداد آج بھی تعمیر کے منتظر ہے ، جہاں سکول موجود ہے وہاں اساتذہ کی کمی اور جہاں آبادی زیادہ ہے وہاں پر سکول کا عمارت طلباء کیلئے ناکافی ہے۔اب چکیسر کے عوام کو حقیقی معنوں میں سوچنا ہوگا کہ وہ ایک ایسی حکمت عملی تیار کریں کہ آج کے دور جدید میں بھی ان کو درپیش ان مناسب کا مناسب حل تلاش کیا جائے کیونکہ چکیسر اپنی تاریخی حیثیت کے ساتھ ساتھ ایک بہت بڑی آبادی والا ضلع شانگلہ کا وہ تحصیل ہے جو اس شانگلہ کی سیاسی و سماجی حلقوں میں عرصہ دراز سے بڑی کردار ادا کر تے رہے ہیں ۔

No comments:

Post a Comment